۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
تصاویر/ دیدار ائمه جمعه استان همدان با آیت الله نوری همدانی

حوزہ/ حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جدید داخلی ہتھیاروں کی پیداوار نے دشمن کو غم و غصہ میں مبتلا کردیا ہے ، آج بھی آٹھ سالہ دفاع مقدس کی طرح ہمارے عوام میدان میں حاضر ہیں اور دشمنوں نے ابھی تک ہماری طاقت کو نہیں سمجھا ہے اور ہمارے خلاف سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل باقری نے قم میں ان کے دفتر جا کر ملاقات اور گفتگو کی، اس دوران آیت اللہ نوری ہمدانی نے ایرانی مسلح افواج اور دیگرممالک کی افواج کے درمیان فرق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری مسلح افواج دو اہم خصوصیات کی حامل ہیں ایک مادی خصوصیت اور دوسری معنوی خصوصیت ہے جبکہ دوسرے ممالک کی مسلح افواج میں صرف مادی قوت ہوتی ہے۔

مرجع تقلید نے مزید فرمایا کہ کچھ ممالک کی مسلح افواج جدید ہتھیاروں کو ان کی ترقی کا سبب سمجھتی ہیں،لیکن جدید اسلحہ رکھنے کے علاوہ ، ہماری مسلح افواج کے پاس اخلاص ، خدا پر بھروسہ اور خود اعتمادی بھی ہے،یعنی ہماری مسلح افواج کے مابین معنویت اور روحانیت نے انہیں دیگر ممالک کی مسلح افواج سے الگ اور خاص کر دیا ہے۔

انہوں نے ایران کی اندرونی جدید ٹیکنالوجی کی ایجادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمارے جدید ہتھیاروں نے دشمن کو غم و غصہ میں مبتلا کردیا ہے اور وہ چیز جس نے ہمارے دشمن کو ذلیل و خوار کیا ہے وہ موت کا خوف ہے،مزید فرمایا کہ خداوند متعال نے دین اسلام میں شہادت کو رکھ دیا ہے اور آج ہم شہادت کی موت کا شدت سے انتظار کررہے ہیں۔

حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حضرت امیر المومنین (ع) نے نہج البلاغہ میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ دین کا ستون مسلمانوں کے اتحاد و وحدت ہے ، فرمایا کہ امام خمینی (رح) نے فرمایا کہ انقلاب اسلامی کا نتیجہ اور ثمر لوگوں کا ہمیشہ میدان میں حاضر رہنا ہے۔

 انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج بھی آٹھ سالہ دفاع مقدس کی طرح ہمارے عوام میدان میں حاضر ہیں اور دشمنوں نے ابھی تک ہماری طاقت کو نہیں سمجھا ہے اور ہمارے خلاف سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں،زور دے کر فرمایا کہ حکومتی عہدیداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کی قدر کرتے ہوئے ان کے مسائل حل کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .